May 18, 2024

Warning: sprintf(): Too few arguments in /www/wwwroot/common-garden-pests.com/wp-content/themes/chromenews/lib/breadcrumb-trail/inc/breadcrumbs.php on line 253

نیتن یاہو اور امریکی سینیٹر چک شومر کی پرانی تصویر

وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کی قیادت میں لیکوڈ پارٹی نے امریکی سینیٹ کے اکثریتی رہنما چک شومر کو ان کے بیان پر شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ شومر نے نیتن یاہو کی کامیابی کے لیے اسرائیلی انتخابات کا مطالبہ کیا تھا۔ جواب میں پارٹی نے کہا ہے کہ اسرائیل ایک آزاد اور قابل فخر جمہوری ریاست ہے جس نے نیتن یاہو کو وزیر اعظم منتخب کیا، یہ کوئی ’’ بنانا ریپبلک‘‘ نہیں ہے۔

ٹائمز آف اسرائیل کے مطابق لیکود پارٹی نے مزید کہا کہ وزیر اعظم نیتن یاہو ایک مضبوط پالیسی کی قیادت کر رہے ہیں جسے عوام کی ایک بڑی اکثریت کی حمایت حاصل ہے۔

پارٹی نے مزید کہا کہ شومر کے الفاظ کے برعکس، اسرائیلی عوام حماس پر مکمل فتح کی حمایت کرتے ہیں۔ ایک دہشت گرد فلسطینی ریاست کے قیام کے کسی بھی بین الاقوامی حکم کو مسترد کرتے ہیں اور غزہ میں فلسطینی اتھارٹی کی واپسی کی مخالفت کرتے ہیں۔ سینیٹر شومر سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ اسرائیل کی منتخب حکومت کا احترام کریں گے اور اسے کمزور نہ کریں گے۔ منتخب حکومت کا احترام ہمیشہ درست ہوتا ہے لیکن جنگ کے وقت میں اور بھی زیادہ بہتر ہوتا ہے۔

اسرائیلی وزیر خزانہ نے چک شومر کے جواب میں کہا کہ امریکہ کو اسرائیلی جمہوریت کا احترام کرنا چاہیے۔ واشنگٹن میں اسرائیلی سفیر نے بھی جواب دیا اور کہا کہ ہمارے مقامی معاملات پر کسی اتحادی ملک کی جانب سے تبصرہ کرنا فائدہ مند نہیں ہے۔ اسرائیلی اپوزیشن لیڈر نے کہا ہے کہ شومر کی تقریر اس بات کا ثبوت ہے کہ نیتن یاہو امریکہ میں اسرائیل کے سب سے بڑے حامی کو کھو رہے ہیں۔

امریکی سینیٹ میں اکثریتی رہنما چک شومر نے اسرائیلی وزیراعظم پر کڑی تنقید کی تھی اور کہا تھا کہ نیتن یاہو امن کی راہ میں ایک بڑی رکاوٹ ہیں اور اکثر انتہا پسندوں کے مطالبات کے سامنے سر تسلیم خم کر دیتے ہیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *