May 15, 2024

Warning: sprintf(): Too few arguments in /www/wwwroot/common-garden-pests.com/wp-content/themes/chromenews/lib/breadcrumb-trail/inc/breadcrumbs.php on line 253
FILE - A member of the World Central Kitchen prepares a pallet with the humanitarian aid for transport to the port of Larnaca from where it will be shipped to Gaza, at a warehouse near Larnaca, Cyprus, on March 13, 2024. World Central Kitchen, the food charity founded by celebrity chef José Andrés, called a halt to its work in the Gaza Strip after an apparent Israeli strike killed seven of its workers, mostly foreigners. (AP Photo/Petros Karadjias, File)

قبرص سے غزہ تک سمندری راستے سے ہونے والی امدادی سرگرمیاں کئی ہفتوں تک معطل رہنے کے بعد جمعہ کی شام دیر گئے بحال ہوگئی ہیں۔ یہ امدادی سرگرمیاں ‘ورلڈ سینٹرل کچن’ کی 7 رکنی ٹیم کی اسرائیلی بمباری سے ہلاکت کے بعد احتجاجاً معطل کی گئی تھیں۔ تاہم اس دوران غزہ سے متصل امریکہ کی عارضی بندرگاہ کا کام بلا رکاوٹ تیزی سے جاری رہا۔

قبرصی ذرائع کے مطابق جمعہ کے روز ایک بحری جہاز امدادی سامان کے ساتھ اسرائیل کے زیر محاصرہ غزہ کی طرف روانہ کیا گیا۔ اس جہاز پر متحدہ عرب امارات کا عطیہ کیا گیا امدادی سامان اور خوراک غزہ کے لیے بھیجا گیا۔

واضح رہے بحری راستے سے امدادی سرگرمیاں شروع کرنے کے لیے متحدہ عرب امارات شروع سے ہی امدادی سامان اور خوراک مہیا کر رہا ہے۔ قبرص نے اپنی بندرگاہ استعمال کرنے کی اجازت دی ہے جبکہ سپین نے بحری جہاز پیش کیا ہے۔ اس سارے عمل کو کوارڈینیٹ کرنے کے لیے ‘ورلڈ سینٹرل کچن’ بروئے کار ہے۔ عام طور پر اس بحری راستے سے آنے والی امداد کو امریکی امداد ہی سمجھا جاتا ہے۔

امریکہ نے بحری راستے سے اس امدادی سفر کو باضابطہ بنانے کے لیے اپنے پینٹاگون کے توسط سے غزہ سے متصل ایک عارضی بندرگاہ بنانے کا کام شروع کر رکھا ہے۔ جس کے بارے میں پینٹاگون کے ذرائع نے جمعہ ہی کے روز کہا ہے کہ یہ مئی کے پہلے ہفتے سے کام شروع کر دے گی۔

اقوام متحدہ کی ٹیم نے اس زیر تعمیر بندرگاہ کا جمعہ کے روز دورہ کیا تھا۔ ماضی میں اقوام متحدہ کے حکام کی یہ رائے رہی ہے کہ فضائی و بحری راستے امدادی سامان پہنچانے کا متبادل نہیں ہو سکتے۔ ان دونوں راستوں سے بہت محدود امداد غزہ پہنچائی جاسکتی ہے۔

فضائی و بحری راستے سے امداد کی ترسیل کے ناقدین کا یہ کہنا بھی تھا کہ یہ عمل غزہ کی اسرائیلی ناکہ بندی اور زمینی راستوں سے امدادی سامان روکنے کی کوششوں کو سہولت دینے کے مترادف ہے۔ تاہم امریکہ نے اپنے بندرگاہ کے منصوبے کو جاری رکھا ہے۔

غزہ کی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ اب تک غزہ میں 34456 فلسطینی جاں بحق ہو گئے ہیں۔ 77 ہزار سے زائد زخمی ہیں اور تقریباً غزہ کی ساری آبادی اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں چھت سے محروم ہو چکی ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *